Thursday, August 20, 2015

حضرت امام حسنؓ اور حسینؓ کی ولادت باسعادت


حضرت امام حسنؓ  اور حسینؓ  اسلام کی دو بلند پایا شخصیات ہیں. آپ حضرت محمّدﷺ کے نواسے ہیں اور حضرت علیؓ  اور حضرت فاطمہؓ  کے بیٹے. حضرت علیؓ  اور حضرت فاطمہؓ  کی شادی ٢ ہجری میں ہوئی.

عام تصور یہ کیا جاتا ہے کے حضرت حسنؓ  اور حضرت حسینؓ  کی ولادت ٢ اور٣ ہجری میں ہوئی جو کے کچھ تاریخی واقعات کی وجہ سے  صحیح نہیں لگتا. آئیے ان پر نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کے ان معتبر شخصیات کی ولادت کس وقت ہوئی.

بغوی نے سمک بن حرب کی سند سے قابوس بن مخارق کی روایت نقل کی ہے: فرمایا ام فضلؓ  نے حضورﷺ سے عرض کی میں نے اپنے گھر میں آپﷺ کے اعضا میں سے ایک عضو دیکھا ہے. آپﷺ نے فرمایا کے تو نے بھلائی کو دیکھا. فاطمهؓ  کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہو گا تو اس لڑکے کو اپنے بیٹے قسم کے ساتھ دودھ پلائی گی. تو حضرت حسنؓ  پیدا ہوے.
اس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں. ایک تو حضرت حسنؓ  قسم سے چھوٹے تھے. دوسرے یہ کے حضرت حسنؓ  کی پیدائش فتح مکہ کے بعد ہوئی کیونکہ حضرتؓ  عباسؓ  فتح مکہ کے بعد مدینہ ہجرت کر کے ائے. اور یہ تو ہو نہیں سکتا کے ان کی بیگم پہلے آ گئی ہوں.
امام بخاری حضرت عقبہ بن الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد نبوی سے باہر نکلے تو آپؓ  نے حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بچوں کے ساتھ کھیلتے پایا، آپؓ  نے انہیں اپنے کاندھے پر اٹھا لیا اور کہا:
بابی شبیہ بالنّبی
لیس شبیہا بعلی
’’میرے ماں باپ فدا ہوں، یہ تو ہو بہو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی تصویر ہیں،
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مشابہ نہیں ہیں۔‘‘
وعلی یضحک یہ سن کر حضرت علی مسکرا رہے تھے (۱۱۶)
اس روایت میں اہم بات یہ ہے کے حضرت ابو بکرؓ  نے حضرت حسنؓ  کو گود میں اٹھا لیا. تو اس سے ثابت ہوتا ہے کے حضرت حسن اس وقت ٣ - ٤ سال سے زیادہ نہیں تھے. کیونکہ کوئی انسان ٨ - ١٠ سال کے بچے کو گود میں نہیں اٹھاتا. تو اگر حضرت حسنؓ  ٣ ہجری کی پیدائش ہوتے جیسا کے مشہور کر دیا گیا ہے تو حضرت ابو بکرؓ  کی خلافت تک ان کی عمر دس سال کے قریب ہوتی.
پھر اسی طرح ایک اور روایت ملتی ہے علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ میں اپنی کمسنی کے زمانے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس گیا۔ وہ منبر پر خطبہ دے رہے تھے میں منبر پر چڑھ گیا اور کہا:
’’اِنْزِل عَنْ مِنْبَرِ اَبِیْ وَاذْھَبْ اِلٰی مِنْبَرِ اَبِیْکَ‘‘
یعنی میرے باپ کے منبر سے اتریئے اور اپنے باپ کے منبر پر جایئے۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا: ’’لَمْ یَکُنْ لِاَبِیْ مِنْبَرٌ یعنی میرے باپ کا منبر نہیں تھا، اور مجھے پکڑ کر اپنے پاس بٹھا لیا ۔ میں اپنے پاس پڑی ہوئی کنکریوں سے کھیلتا رہا ۔ جب آپؓ  منبر سے اترے تو مجھے اپنے گھر لے گئے پھر مجھ سے فرمایا: کتنا اچھا ہو اگر آپ کبھی کبھی تشریف لاتے رہیں ۔ (الشرف المؤبد (صفحہ ۹۳)
یہ بات بھی اس بات پر دلیل کرتی ہے کے حضرت حسین حضرت عمرؓ  کے دور میں لڑکپن کو بھی نہیں پہنچے تھے تو حضرت حسین کی پیدائش نبی کے بلکل آخری دور میں ہوئی ہو گی. اگر ٤ ہجری میں پیدائش ہوئی ہوتی تو حضرت حسینؓ  حضرت عمرؓ  کے دور خلافت میں لڑکپن کو پہنچ چکے ہوتے
اسی طرح ایک اور روایت بھی ہے کے حضرت جعفر بھی طالب حبشہ سے جب فتح خیبر کے بعد واپس مدینہ آئے تو اسکے بعد حسنؓ  اور حسینؓ  کی پیدائش ہوئی.
یہاں پر یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کے حضرت فاطمہؓ  کی دو بیٹیاں بھی ہیں. سب سے بڑی بیٹی ام کلثومؓ  ہیں جنکا نکاح حضرت عمرؓ  سے ہوا. یہاں پر یہ بھی یاد رہے کہ حضرت ام کلثوم سے حضرت عمر کے دو بچے بھی ہیں. جس سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں کہ وہ بالغ تھیں شادی کے وقت اور شادی حضرت عمر کے خلافت کے بلکل آخری سال بھی نہیں ہوئی، اگر ١٧، ١٨ ہجری میں انکا نکاح ہوا تو زیادہ قرین قیاس یہی ہے کے  انکی پیدائش ٣ یا ٤ ہجری میں ہوئی ہو گی. کیونکہ حضرت فاطمہؓ  کی دوسری بیٹی حضرت زینب کی پیدائش عام طور پر ٥ یا ٦ ہجری بتائی جاتی ہے.
تو اگر اب ہم دیکھیں حضرت علیؓ  حضرت فاطمہؓ  سے اولاد کی ولادت کی تفصیل کچھ اس طرح بنتی ہے

  • حضرت ام کلثومؓ  ٣-٤ ہجری
  • حضرت زینبؓ  ٥ ہجری
  • حضرت حسنؓ  ٨ - ٩ ہجری
  • حضرت حسینؓ  ٩ - ١٠ ہجری

اخر میں ایک ضمنی سوال، کیا ہم کو اپنے نبیﷺ کی  فیملی کا معلوم ہے؟ کیا ہم جانتے ہیں کے الله کے نبیﷺ نے اپنی کس بیٹی کے بارے میں کہا کے اس نے اسلام کی خاطر سب سے زیادہ مصائب برداشت کیے؟ کیا آپ کو معلوم ہے کے الله کے نبیﷺ اپنے کن نواسوں کو کندھوں پر بیٹھا کر پھرا کرتے تھے. جی نہیں حسنؓ  اور حسینؓ  نہیں ہیں. اخر میں سوال اتا ہے کے یہ عمروں میں ردو بدل  کیوں کیا گیا تو ہم اگلے بلاگز میں بتایئں گے کے یہ اسلامی تاریخ کا ایک بہت بڑا پنکچر ہے جس کی وجہ سے بیسیوں اور پنکچر لگانے کی راہ ہموار ہوئی. آپ کی تحقیقی رائے اور مثبت تنقید کا انتظار رہے گا

No comments:

Post a Comment